علی بابا تاج
میں تمہیں جی بھر کر نہیں دیکھونگا
ڈر ہے
وقت ختم نہ ہوجائے
چھونے کو تو چھو لوں
ہر دھڑکتا دل
لیکن ہوسکتا ہے
برداشت سے باہر ہو
ملنے والی خوشی
اور حاصل ہونے والا غم
کسی کے دل کی آواز
کتنی میٹھی ہوسکتی ہے
بیان نہیں کیا جاسکتا
کسی کا ہونا
کھویا بھی ہو پایا بھی ہو
وہاں حرف آنسو نہیں بن سکتے
بہت سی نظمیں تو نری مکالمہ ہیں
مکمل سکوت
جہاں بس دل دھڑکتے ہیں
جہاں صرف سانس چلتی ہیں
-علی
بابا تاج-
فروری-اسلام آباد
گفتشنود
من، ترا کماکان نخواهم نگریست
وسوسهی است، که
زمان نفرجامد.
می شود که لمس کرد
ھر دل تپندہ را
ولی، می تواند
از توانم فرا گریزد.
شادمانی که یافت
و اندوهی ایستاده به در
تپش دل کسی؛
چقدر زیبا می توانند باشد،
به زبان نتوانست آورد.
از کسی شدن را
نصیب گردید یا باخت،
آنگاه واژهها سرشک نتوانند شد
بسا سرودهها گفتوشنودی اند،
همانا خموشی گسترده
آنگاه که تنها دلها میتپند
آنگاه که صرف نفسها میدمند
-علی بابا تاج-
فبروری ۲۰۱۵-اسلام آباد
|